logo

Sahara Chahiye Sarkar - Hafiz Tahir Qadri - 2017

سہارا چاہیے سرکار زندگی کے لیے –مکمل اردو اشعار

سہارا چاہیے سرکارﷺ زندگی کے لیے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے

طیبہ کے جانے والے، جا کر بڑے ادب سے
میرا بھی قصّہِ غم کہنا شاہِ عرب سے
کہنا کے شاہِ عالم، ایک رنج و غم کا مارا
دونوں جہاں میں جس کا ہیں آپﷺہی سہارا

حالاتِ پر الم سے اس دم گزر رہا ہے
اور کانپتے لبوں سے فریاد کر رہا ہے
پائے گناہ اپنا ہے دوش پر اٹھائے
کوئی نہیں ہے ایسا جو پوچھنے کو آئے

بھولا ہوا مسافر منزل کو ڈھونڈھتا ہے
تاریکیوں میں ماہِ کامل کو ڈھونڈھتا ہے
سینے میں ہے اندھیرا، دل ہے سیاہ خانہ
یہ ہے میری کہانی سرکار ﷺکو سنانا

کہنا میرے نبی سے، محروم ہوں خوشی سے
کہنا میرے نبی سے، محروم ہوں خوشی سے
سرپراک قبرِ غم ہے، اشکوں سے آنکھ نم ہے
پامالِ زندگی ہوں، سرکارﷺ اُمّتی ہوں

اُمّت کے رہنما ہو، کچھ عرضِ حال سن لو
فریاد کر رہا ہوں، میں دلِ فگار کب سے
میرا بھی قصّہِ غم کہنا شاہِ عرب سے

حضورﷺ! ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے

میرا دل تڑپ رہا ہے، میرا جل رہا ہے سینہ
کہ دوا وہی ملے گی، مجھے لے چلو مدینہ

نہیں مال و زر تو کیا ہے، میں غریب ہوں یہی نہ
میرے عشق مجھ کو لے چل، تو ہی جانبِ مدینہ

آقا ﷺنہ ٹوٹ جائے، یہ دل کا آبگینہ
اب کے برس بھی مولا، رہ جاؤں میں کہیں نہ

دل رو رہا ہے جن کا، آنسو چھلک رہے ہیں
ان عاشقوں کا صدقہ، بلوائیے مدینہ

میرے آقا ﷺمدینے بُلا لیجیے
میرے آقا ﷺمدینے بُلا لیجیے

مدینے جاؤں، پھر آؤں، دوبارہ پھر جاؤں
یہ زندگی میری یونہی تمام ہو جائے

اے عازمِ مدینہ! جا کر نبی ﷺسے کہنا
سوزِ غمِ الم سے اب جل رہا ہے سینہ

کہنا کہ بڑھ رہی ہے، اب دل کی اضطرابی
قدموں سے دور ہوں میں، قسمت کی ہے خرابی

کہنا کہ دل میں میرے، ارمان بھرے ہوئے ہیں
کہنا کہ حسرتوں کے، نشتر چُبھے ہوئے ہیں

ہے آرزو یہ دل کی، میں بھی مدینے جاؤں
سلطانِ دو جہاں کو، داغِ جگر دکھاؤں

کاٹوں ہزار چکر، طیبہ کی ہر گلی کے
یونہی گزار دوں میں، ایّامِ زندگی کے

پھولوں پہ جان نثاروں، کانٹوں پہ دل کو واروں
زروں کو دوں سلامی، در کی کروں غلامی

دیوار و در کو چوموں، چوکھٹ پہ سر کو رکھ دوں
روضے کو دیکھ کر میں، روتا رہوں برابر

عالم کے دل میں ہے یہ، حسرت نہ جانے کب سے
ہم سب کے دل میں ہے یہ، حسرت نہ جانے کب سے

میرا بھی قصّہِ غم کہنا شاہِ عرب سے

ایک روز ہوگا جانا، سرکار ﷺکی گلی میں
ہوگا وہی ٹھکانا، سرکارﷺ کی گلی میں

دل میں نبی کی یادیں، لب پر نبی کی نعتیں
جانا تو ایسے جانا، سرکار ﷺکی گلی میں

یا مصطفیٰ! خدارا، دو اِذنِ حاضری کا
کر لوں نظارہ آ کر، میں آپ کی گلی کا

ایک بار تو دکھا دو، رمضان میں مدینہ
اس بار تو دکھا دو، رمضان میں مدینہ

آقا ہمیں دکھا دو، رمضان میں مدینہ
بیشک بنا لو آقاﷺ، مہمان دو گھڑی کا

نصیب والوں میں میرا بھی نام ہو جائے
جو زندگی کی مدینے میں شام ہو جائے